کراچی- ممتاز تجزیہ کار نجم سیٹھی نے کہا ہے کہ امریکا آئی ایس آئی کو بائی پاس کرکے افغانستان میں براہ راست تعلقات بنانے کی کوششیں کررہا ہے اور یہ بات پاکستان کو پسند نہیں، ریمنڈ ڈیوس اسی پالیسی کا حصہ ہے،انہوں نے کہا کہ ریمنڈ ڈیوس کیس میں سعودی عرب کردار ادا کرسکتا ہے اور اس مسئلے کے حل کی امید دو تین میں نظر آرہی ہے،
انہوں نے کہا کہ شہباز شریف پنجابی طالبان کی اصطلاح کو اپنی حکومت پر حملہ سمجھتے ہیں۔وہ جیو کے پروگرام ”آپس کی بات“ میں میزبان منیب ہارون کے سوالوں کا جواب دے رہے تھے۔ اس سوال پر کہ یہ متنازع تھیوری گردش میں ہے کہ ہو سکتا ہے کہ سی آئی اے ریمنڈ ڈیوس کو مروا دے۔ نجم سیٹھی نے کہا کہ سی آئی اے تو اسے یہاں سے نکالنا چاہتی ہے، اگر مروانا چاہتی تو وہ اس کے لئے لڑتی نہ، کیونکہ لڑنے سے سی آئی اے کا کیس اور بھی خراب ہوگیا ہے۔ میزبان منیب فاروق نے نوشہرہ بم دھماکے کو موضوع بحث بناتے ہوئے کہا کہ جس مسجد میں دھماکا ہوا وہاں قرآن پاک کے مقدس اوراق بھی موجود تھے اور 9نمازیوں کی شہادت کے ساتھ وہ اوراق کی بھی جل گئے۔ نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ اس واقعہ کی مذمت میں کتنے لوگوں، علماء کا مذمتی بیان آیا،قرآن پاک کی بے حرمتی بھی توہین میں آتی ہے، جن لوگوں نے یہ کیا ہے ان پر بھی یہ سزا لاگو ہونی چاہئے۔ یہ کیوں نہیں کہتے، یہ پنجابی طالبان ہیں یا القاعدہ ہیں، یا کوئی اور ہیں جو یہ کر رہا ہے، یہ اس لئے نہیں کہتے کہ جن کے بارے میں یہ کہتے ہیں وہ مظلوم ہیں، کمزور ہیں، اور یہ لوگ ان سے ڈرتے ہیں، اور اسلئے اسکی طرف نہیں آتے۔ ریمنڈ ڈیوس کے موضوع پرگفتگو کرتے نجم سیٹھی نے کہا کہ اس کیس میں سب سے پہلے میں نے کہا تھا کہ یہ سی آئی اے کا آدمی ہے، پھر میں نے کہا کہ اس جیسے اور بھی آدمی ہیں، آئی ایس آئی اور سی آئی اے کے تعلقات بہت خراب ہو چکے ہیں، دونوں ایک دوسرے پر اعتماد نہیں کرتے، یہاں ریمنڈ ڈیوس پھنسا ہوا ہے، اور امریکا میں کسی پرائیویٹ پارٹی نے ہمارے ڈی جی آئی ایس آئی پر کیس کر دیا ہے، اور امریکی حکومت کا رویہ یہ ہے کہ ہمارا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے، یہ غلط بات ہے، اگر ہمارا ڈی جی آئی ایس آئی ناراض ہے کہ ممبئی حملے کا کیس ہمارے اوپر ڈالا جارہا ہے تو اسے فوری بند کیا جانا چاہئے۔ نجم سیٹھی نے کہا کہ ریمنڈ ڈیوس کا مسئلہ تقریباً حل ہونے والا ہے۔ اس معاملے پر آئی ایس آئی اور سی آئی اے کی بات چل رہی ہے۔ حکومت پاکستان اور اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے کہا ہے کہ اب مسئلہ یہ لوگ حل کریں کیونکہ اصلی جھگڑا انہی کا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی آئی اے چاہتی ہے کہ آئی ایس آئی حقانی نیٹ ورک کو سپورٹ کرنا چھوڑ دے۔ ہم یہ نہیں مانتے کے ہم ان کو سپورٹ کررہے ہیں جبکہ وہ یہ کہتے ہیں کہ آپ نے چھپا کر بھی رکھے ہوئے ہیں، آپ نے انہیں پناہ دی ہوئی ہے۔ سینئر تجزیہ کار نے کہا کہ پاکستانی فوج اور آئی ایس آئی کہتی ہے طالبان سے بات ہمارے ذریعے کریں کیونکہ ہمیں یہ خدشہ ہے کہ اگر یہ براہ راست بات کرینگے تو ہمارے مفادات کا خیال کون کریگا۔ ایک سوال پر نجم سیٹھی نے کہا کہ فارن آفس ہائیکورٹ میں صاف ستھرا بیان نہیں دیگا۔ عدالت میں یہ چیز چلتی رہے گی اور کوئی فیصلہ نہیں ہوگا۔ دوسرا کیس جو سیلف ڈیفنس کا ہے وہ تھوڑا اٹھے گا ۔ اسی دوران قصاص و دیت کی طرف توجہ دی جائیگی۔ حکومت پنجاب، حکومت پاکستان، آئی ایس آئی، سی آئی اے اور امریکن اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ مل کر اسی طرف جائیں گے کیونکہ یہ ہمارے قانون کا حصہ ہے۔ سینئر تجزیہ کار نے بتایا کہ پرسوں میری وزیراعظم صاحب سے ملاقات ہوئی تو میں نے ان سے پوچھ لیا کہ کیا ریمنڈ ڈیوس کیس میں سعودی عرب کوئی کردار ادا کرسکتا ہے؟ تو جواب میں انہوں نے کہا کہ اس بات کو مسترد نہیں کیا جاسکتا۔ میرے تجزیے کے مطابق سعودی عرب کا اس میں کردار ہوگا اور اسکے بعد ہماری مذہبی جماعتیں زیادہ شور نہیں کرسکیں گی۔ منیب ہارون کے سوال کہ ”پنجابی طالبان شہباز شریف کو اتنا زیادہ کیوں تنگ کر رہا ہے؟“۔ کا جواب دیتے ہوئے نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ دراصل شہباز بھٹی صاحب کے قتل کے بعد جن لوگوں نے انہیں قتل کیا وہ وہاں پمفلیٹ چھوڑ گئے تھے اسکے اندر انہوں نے جو اپنی شناخت کی اور وہ یہ تھی کہ ہم پنجابی طالبان القائدہ کا حصہ ہیں، القائدہ تحریک کے پنجابی طالبان ہیں تو وہ خود اپنے آپ کو کہہ رہے ہیں کہ ہم پنجابی طالبان ہیں اور ہمارا تعلق القائدہ سے ہے ۔ یہ تو کوئی چھپی ہوئی بات نہیں سب اخباروں میں آگیا اور ان کا پمفلیٹ بھی چھپ گیا۔ اب اگر رحمن ملک صاحب اس کی نشاندہی کر دیتے ہیں تو وہ سچ بول رہے ہیں جھوٹ تو نہیں بول رہے۔نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ طالبان دو ہی قسم کے ہیں تیسرے قسم کے طالبان نہیں ہیں۔ ایم کیو ایم کے کوئی طالبان نہیں ہیں۔پیپلز پارٹی کے کوئی طالبان نہیں ہیں، سندھ میں کوئی طالبان نہیں ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ طالبان ایک فنامینا ہے جو وزیرستان میں پایا جاتا ہے اس میں پشتون ہیں افغان ہیں اور اب یہاں پنجاب سے کچھ لوگ اٹھ کر وہاں گئے ہیں تو یہ ایک حقیقت ہے اس سے یہ نہیں ہوتا کہ آپ صوبے کو بدنام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب رحمن ملک صاحب یہ بات کرتے ہیں تو شہباز شریف صاحب کو تکلیف یہ ہوتی ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ آپ کے صوبے سے ٹربل میکر اٹھ کر یہ کر رہے ہیں اور آپ کی لاء اینڈ آرڈر سچویشن ٹھیک نہیں ہے آپ ان کو کچلتے کیوں نہیں، آپ ان کو ختم کیوں نہیں کرتے، آپ ان کو ختم کیوں نہیں کرتے، آپ کی یہ ذمہ داری ہے کیوں کہ یہ پرونشل میٹر ہے لاء اینڈ آرڈر۔ نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ یہ اِن ڈائریکٹ اٹیک ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب کی گورننس کے اوپر۔نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ پنجاب میں جو مذہبی انتہا پسندی ہے اس کے اوپر پنجاب کی پولیس نے کبھی قسم کا کریک ڈاؤن نہیں کیا اور اسی طرف توجہ دلائی جاتی ہے اور رحمن ملک صاحب بھی یہی توجہ دلاتے ہیں اور لوگ بھی یہی توجہ دلاتے ہیں۔ Daily Jang
انہوں نے کہا کہ شہباز شریف پنجابی طالبان کی اصطلاح کو اپنی حکومت پر حملہ سمجھتے ہیں۔وہ جیو کے پروگرام ”آپس کی بات“ میں میزبان منیب ہارون کے سوالوں کا جواب دے رہے تھے۔ اس سوال پر کہ یہ متنازع تھیوری گردش میں ہے کہ ہو سکتا ہے کہ سی آئی اے ریمنڈ ڈیوس کو مروا دے۔ نجم سیٹھی نے کہا کہ سی آئی اے تو اسے یہاں سے نکالنا چاہتی ہے، اگر مروانا چاہتی تو وہ اس کے لئے لڑتی نہ، کیونکہ لڑنے سے سی آئی اے کا کیس اور بھی خراب ہوگیا ہے۔ میزبان منیب فاروق نے نوشہرہ بم دھماکے کو موضوع بحث بناتے ہوئے کہا کہ جس مسجد میں دھماکا ہوا وہاں قرآن پاک کے مقدس اوراق بھی موجود تھے اور 9نمازیوں کی شہادت کے ساتھ وہ اوراق کی بھی جل گئے۔ نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ اس واقعہ کی مذمت میں کتنے لوگوں، علماء کا مذمتی بیان آیا،قرآن پاک کی بے حرمتی بھی توہین میں آتی ہے، جن لوگوں نے یہ کیا ہے ان پر بھی یہ سزا لاگو ہونی چاہئے۔ یہ کیوں نہیں کہتے، یہ پنجابی طالبان ہیں یا القاعدہ ہیں، یا کوئی اور ہیں جو یہ کر رہا ہے، یہ اس لئے نہیں کہتے کہ جن کے بارے میں یہ کہتے ہیں وہ مظلوم ہیں، کمزور ہیں، اور یہ لوگ ان سے ڈرتے ہیں، اور اسلئے اسکی طرف نہیں آتے۔ ریمنڈ ڈیوس کے موضوع پرگفتگو کرتے نجم سیٹھی نے کہا کہ اس کیس میں سب سے پہلے میں نے کہا تھا کہ یہ سی آئی اے کا آدمی ہے، پھر میں نے کہا کہ اس جیسے اور بھی آدمی ہیں، آئی ایس آئی اور سی آئی اے کے تعلقات بہت خراب ہو چکے ہیں، دونوں ایک دوسرے پر اعتماد نہیں کرتے، یہاں ریمنڈ ڈیوس پھنسا ہوا ہے، اور امریکا میں کسی پرائیویٹ پارٹی نے ہمارے ڈی جی آئی ایس آئی پر کیس کر دیا ہے، اور امریکی حکومت کا رویہ یہ ہے کہ ہمارا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے، یہ غلط بات ہے، اگر ہمارا ڈی جی آئی ایس آئی ناراض ہے کہ ممبئی حملے کا کیس ہمارے اوپر ڈالا جارہا ہے تو اسے فوری بند کیا جانا چاہئے۔ نجم سیٹھی نے کہا کہ ریمنڈ ڈیوس کا مسئلہ تقریباً حل ہونے والا ہے۔ اس معاملے پر آئی ایس آئی اور سی آئی اے کی بات چل رہی ہے۔ حکومت پاکستان اور اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے کہا ہے کہ اب مسئلہ یہ لوگ حل کریں کیونکہ اصلی جھگڑا انہی کا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی آئی اے چاہتی ہے کہ آئی ایس آئی حقانی نیٹ ورک کو سپورٹ کرنا چھوڑ دے۔ ہم یہ نہیں مانتے کے ہم ان کو سپورٹ کررہے ہیں جبکہ وہ یہ کہتے ہیں کہ آپ نے چھپا کر بھی رکھے ہوئے ہیں، آپ نے انہیں پناہ دی ہوئی ہے۔ سینئر تجزیہ کار نے کہا کہ پاکستانی فوج اور آئی ایس آئی کہتی ہے طالبان سے بات ہمارے ذریعے کریں کیونکہ ہمیں یہ خدشہ ہے کہ اگر یہ براہ راست بات کرینگے تو ہمارے مفادات کا خیال کون کریگا۔ ایک سوال پر نجم سیٹھی نے کہا کہ فارن آفس ہائیکورٹ میں صاف ستھرا بیان نہیں دیگا۔ عدالت میں یہ چیز چلتی رہے گی اور کوئی فیصلہ نہیں ہوگا۔ دوسرا کیس جو سیلف ڈیفنس کا ہے وہ تھوڑا اٹھے گا ۔ اسی دوران قصاص و دیت کی طرف توجہ دی جائیگی۔ حکومت پنجاب، حکومت پاکستان، آئی ایس آئی، سی آئی اے اور امریکن اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ مل کر اسی طرف جائیں گے کیونکہ یہ ہمارے قانون کا حصہ ہے۔ سینئر تجزیہ کار نے بتایا کہ پرسوں میری وزیراعظم صاحب سے ملاقات ہوئی تو میں نے ان سے پوچھ لیا کہ کیا ریمنڈ ڈیوس کیس میں سعودی عرب کوئی کردار ادا کرسکتا ہے؟ تو جواب میں انہوں نے کہا کہ اس بات کو مسترد نہیں کیا جاسکتا۔ میرے تجزیے کے مطابق سعودی عرب کا اس میں کردار ہوگا اور اسکے بعد ہماری مذہبی جماعتیں زیادہ شور نہیں کرسکیں گی۔ منیب ہارون کے سوال کہ ”پنجابی طالبان شہباز شریف کو اتنا زیادہ کیوں تنگ کر رہا ہے؟“۔ کا جواب دیتے ہوئے نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ دراصل شہباز بھٹی صاحب کے قتل کے بعد جن لوگوں نے انہیں قتل کیا وہ وہاں پمفلیٹ چھوڑ گئے تھے اسکے اندر انہوں نے جو اپنی شناخت کی اور وہ یہ تھی کہ ہم پنجابی طالبان القائدہ کا حصہ ہیں، القائدہ تحریک کے پنجابی طالبان ہیں تو وہ خود اپنے آپ کو کہہ رہے ہیں کہ ہم پنجابی طالبان ہیں اور ہمارا تعلق القائدہ سے ہے ۔ یہ تو کوئی چھپی ہوئی بات نہیں سب اخباروں میں آگیا اور ان کا پمفلیٹ بھی چھپ گیا۔ اب اگر رحمن ملک صاحب اس کی نشاندہی کر دیتے ہیں تو وہ سچ بول رہے ہیں جھوٹ تو نہیں بول رہے۔نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ طالبان دو ہی قسم کے ہیں تیسرے قسم کے طالبان نہیں ہیں۔ ایم کیو ایم کے کوئی طالبان نہیں ہیں۔پیپلز پارٹی کے کوئی طالبان نہیں ہیں، سندھ میں کوئی طالبان نہیں ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ طالبان ایک فنامینا ہے جو وزیرستان میں پایا جاتا ہے اس میں پشتون ہیں افغان ہیں اور اب یہاں پنجاب سے کچھ لوگ اٹھ کر وہاں گئے ہیں تو یہ ایک حقیقت ہے اس سے یہ نہیں ہوتا کہ آپ صوبے کو بدنام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب رحمن ملک صاحب یہ بات کرتے ہیں تو شہباز شریف صاحب کو تکلیف یہ ہوتی ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ آپ کے صوبے سے ٹربل میکر اٹھ کر یہ کر رہے ہیں اور آپ کی لاء اینڈ آرڈر سچویشن ٹھیک نہیں ہے آپ ان کو کچلتے کیوں نہیں، آپ ان کو ختم کیوں نہیں کرتے، آپ ان کو ختم کیوں نہیں کرتے، آپ کی یہ ذمہ داری ہے کیوں کہ یہ پرونشل میٹر ہے لاء اینڈ آرڈر۔ نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ یہ اِن ڈائریکٹ اٹیک ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب کی گورننس کے اوپر۔نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ پنجاب میں جو مذہبی انتہا پسندی ہے اس کے اوپر پنجاب کی پولیس نے کبھی قسم کا کریک ڈاؤن نہیں کیا اور اسی طرف توجہ دلائی جاتی ہے اور رحمن ملک صاحب بھی یہی توجہ دلاتے ہیں اور لوگ بھی یہی توجہ دلاتے ہیں۔ Daily Jang