Pages

Wednesday, March 9, 2011

فیصل آباد دھماکا، گزشتہ سال سے اب تک پنجاب میں 13واں دہشتگردحملہ

کراچی-  پاکستان کے تیسرے بڑے شہر اور انڈسٹریل حب فیصل آباد میں آج اپنی تاریخ کا بڑا دہشتگرد حملہ ہوا ہے اور اس جگہ حساس ادارے کا دفتر بھی تھا تاہم اسے کوئی نقصان نہیں پہنچا، لیکن فیصل آباد کے 24 لوگ اس واقعہ میں شہید ہوئے،
پنجاب میں گزشتہ سال سے اب تک یہ 13واں دہشتگرد حملہ ہے جن میں چن چن کر علاقوں کو حملوں کا نشانہ بنایا گیا ہے، فیصل آباد جھنگ سے قریب ہے جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہاں انتہا پسندوں کا گڑھ ہے، اس کے علاوہ پنجاب میں ہونیوالے دھماکوں میں اکثر جنوبی پنجاب سے تعلق رکھنے والے افراد کے ملوث ہونے کا امکان ظاہر کیا جاتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار جیو کے پروگرام ’آج کامران خان کے ساتھ‘ کے میزبان کامران خان نے اپنے تجزیے میں کیا۔ اس موقع پر جیو کے نمائندے عرفان اللہ نے دھماکے کی مزید تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ پولیس کو پختہ یقین ہے کہ دھماکا خیز مواد ایک گاڑی میں نصب تھا جس کو یہاں حساس ادارے کے دفتر تک پہنچانے کی کوشش کی گئی لیکن ناکامی کے بعد اس کے چند گز کے فاصلے پر موجود سی این جی اسٹیشن کے باہر کھڑا کردیا گیا اور بعدازاں اسے ریموٹ کنٹرول سے اڑا دیا گیا ، قریب موجود گاڑیوں میں فیصل آباد کے عام لوگ موجود تھے جو اس دہشتگردی کا نشانہ بنے۔ پروگرام کے میزبان کامران خان نے اپنے تجزیئے میں کہا کہ دہشتگردی کا واقعہ ہو یا دیگر واقعات تاہم صحافیوں کو اپنی خدمات سر انجام دینے کیلئے کوریج پر پہنچنا پڑتا ہے، ان لوگوں کے ساتھ تعلق رکھنا ہوتا ہے جن کا بالواسطہ یا بلاواسطہ ان چیزوں سے تعلق ہوتا ہے، یہی وجہ ہے کہ صحافیوں کو اس وقت ان گنت خطرات کا سامنا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ صحافی اپنے پیشے کیلئے بیش بہا خدمات بھی انجام دے رہے ہیں اور قربانیاں بھی دے رہے ہیں۔ جیو نیوز اس میں سرفہرست ہے، ہمارے دو صحافی ہیں جنہوں نے دہشتگردی کے واقعات یا ماحول کو کوریج کرتے ہوئے اپنی جانوں کا نذرانہ دیا، سب سے پہلے سوات میں دہشتگردوں کیخلاف آپریشن کے دوران ہمارے ساتھی موسیٰ خان خیل کو انتہا پسندوں نے شہید کیا اور اب کچھ دن قبل ہمارے کراچی کے ساتھی ولی خان بابر کو دہشتگردوں نے شہید کیا، دونوں واقعات کے ملزمان پر سے پردہ نہیں اٹھ سکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صحافی جانتے ہیں کہ جو فریضہ وہ انجام دے رہے ہیں اس کا تعلق ان کی زندگی سے ہوسکتا ہے لیکن پھر بھی وہ لوگوں کو باخبر رکھنے کیلئے یہ خدمت انجام دے رہے ہیں۔ ملک کی موجودہ صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے تحریک انصاف کے سربراہ اور سابق کپتان عمران خان نے کہا کہ موجودہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے کہا جاسکتا ہے کہ حکومت کا کھیل ختم ہونیوالا ہے، صدر زرداری نے خود کو بچانے کیلئے تمام جماعتوں کو سسٹم میں ایک شیئر دیدیا ہے اور سب ہی اقتدار میں ہیں اور اقتدار چھوڑنا آسان کام نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کو اب آر یا پار کا فیصلہ کرنا ہے کیونکہ یہ نہیں ہوسکتا کہ آپ گورنمنٹ میں بھی بیٹھے رہیں اور اپوزیشن بھی کریں۔ اگر ایم کیو ایم کو حکومت کے ساتھ بیٹھنا ہے تو ایک پلان کے ساتھ بیٹھیں کہ اگر حکومت نے یہ یہ نہ کیا تو ہم حکومت سے نکل جائینگے Daily Jang