اسلام آباد - پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی خصوصی کمیٹی کو بتایا گیا کہ 2001 ء میں سابق صدر پرویز مشرف کی ہدایت پر پاکستان اسپورٹس بورڈ نے 10 ارب روپے مالیت کی 47 ایکڑ اراضی اسلام آباد میں گن کلب کو دیدی۔
کمیٹی نے اسپورٹس بورڈ کے اس اقدام پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے وزارت کھیل کو ہدایت کی کہ معاملے کی مکمل چھان بین کر کے دو ہفتے میں رپورٹ پیش کرے۔ پی اے سی کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس چیئرمین زاہد حامد کی زیر صدارت ہوا ۔زاہد حامد نے گزشتہ روز سیکرٹری اسپورٹس عزیز احمد بلور کی جانب سے کمیٹی کیلئے حقائق کے منافی بیان پر برہمی کا اظہار کیا۔ 2001-02 ء میں وزارت کھیل کو 20 کروڑ روپے اضافی گرانٹ دی گئی جس کا حساب فراہم نہیں کیا گیا۔ سیکرٹری کھیل نے ابتداء میں یہ موقف اختیار کیا کہ ریکارڈ دے دیا گیا۔ تاہم آڈٹ حکام کے انکار کے بعد سیکرٹری کھیل نے موقف تبدیل کر لیا۔ زاہد حامد نے کہا کہ پی اے سی پارلیمنٹ کا ایوان ہے جس کے سامنے غلط بیانی پارلیمینٹ کی توہین ہے۔ انہوں نے سیکرٹری کھیل کو ایک ہفتے میں 2001 ء میں 20 کروڑ کی گرانٹ کا ریکارڈ فراہم کرنے کی ہدایت کی۔ آڈٹ حکام نے اعتراض اٹھایا کہ 1990ء میں کھیلوں کی ترویج کیلئے شروع کئے گئے ”سیور فنڈ“ میں سے بچ جانے والی 41 لاکھ روپے کی رقم قومی خزانے میں جمع کرانے کی بجائے صنعتی ترقیاتی بنک میں جمع کرا دی گئی اور بنک ڈوب گیا تو رقم بھی ڈوب گئی۔سیکرٹری کھیل نے وضاحت کی کہ زیادہ منافع کے حصول کی غرض سے ایسا کیا گیا۔ یہ بنک سرکاری ادارہ تھا۔نصف رقوم وصول ہو چکی ہے۔ کمیٹی نے تمام ریکوری ممکن بناتے ہوئے 15 دن میں رپورٹ طلب کر لی ہے۔ کمیٹی نے وزارت داخلہ کی آڈٹ رپورٹس 1991-92 ء اور 2000-01 ء کی آڈٹ رپورٹس کا جائزہ لیا۔ Daily Jang
کمیٹی نے اسپورٹس بورڈ کے اس اقدام پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے وزارت کھیل کو ہدایت کی کہ معاملے کی مکمل چھان بین کر کے دو ہفتے میں رپورٹ پیش کرے۔ پی اے سی کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس چیئرمین زاہد حامد کی زیر صدارت ہوا ۔زاہد حامد نے گزشتہ روز سیکرٹری اسپورٹس عزیز احمد بلور کی جانب سے کمیٹی کیلئے حقائق کے منافی بیان پر برہمی کا اظہار کیا۔ 2001-02 ء میں وزارت کھیل کو 20 کروڑ روپے اضافی گرانٹ دی گئی جس کا حساب فراہم نہیں کیا گیا۔ سیکرٹری کھیل نے ابتداء میں یہ موقف اختیار کیا کہ ریکارڈ دے دیا گیا۔ تاہم آڈٹ حکام کے انکار کے بعد سیکرٹری کھیل نے موقف تبدیل کر لیا۔ زاہد حامد نے کہا کہ پی اے سی پارلیمنٹ کا ایوان ہے جس کے سامنے غلط بیانی پارلیمینٹ کی توہین ہے۔ انہوں نے سیکرٹری کھیل کو ایک ہفتے میں 2001 ء میں 20 کروڑ کی گرانٹ کا ریکارڈ فراہم کرنے کی ہدایت کی۔ آڈٹ حکام نے اعتراض اٹھایا کہ 1990ء میں کھیلوں کی ترویج کیلئے شروع کئے گئے ”سیور فنڈ“ میں سے بچ جانے والی 41 لاکھ روپے کی رقم قومی خزانے میں جمع کرانے کی بجائے صنعتی ترقیاتی بنک میں جمع کرا دی گئی اور بنک ڈوب گیا تو رقم بھی ڈوب گئی۔سیکرٹری کھیل نے وضاحت کی کہ زیادہ منافع کے حصول کی غرض سے ایسا کیا گیا۔ یہ بنک سرکاری ادارہ تھا۔نصف رقوم وصول ہو چکی ہے۔ کمیٹی نے تمام ریکوری ممکن بناتے ہوئے 15 دن میں رپورٹ طلب کر لی ہے۔ کمیٹی نے وزارت داخلہ کی آڈٹ رپورٹس 1991-92 ء اور 2000-01 ء کی آڈٹ رپورٹس کا جائزہ لیا۔ Daily Jang